کورونا لاک ڈاؤن اور نیوٹن

 

Image of a person near Apple's Tree

مارچ 2020 میں  واشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون چھپا تھا ۔ جس میں یہ انکشاف کیا گیا کہ سر آئزک نیوٹن نے طاعون کی وبا کے باعث لاک ڈاؤن کے دوران  کشش ثقل، آپٹکس اور حرکت کے اہم قوانین دریافت کئے۔  کورونا وائرس کے آنے کے بعد  لاک ڈاؤن   کی   اصطلاح  پوری دنیا میں عملاً استعمال ہو رہی ہے۔آئے روز کورونا کے پھیلنے اور ہلاکتوں کی خبریں مسلسل سنسنی اور خوف کی فضا پیدا کر رہی ہیں۔کساد بازاری کا چرچا زبان زد عام ہے۔امریکہ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں  سڑکیں سنسان، فیکٹریاں بند ، بازار خاموش اور انسان گھروں میں  سمٹ گئے ہیں، دفاتر  کی بجائے گھر سے کام کرنے  کا رجحان  بڑھ گیا ہے، تا دم تحریر  اس وبا کا کوئی مؤثر علاج دریافت نہیں ہوا۔انسان ہمیشہ وقت کی کمی کا گلہ کرتے رہتے تھے،قدرت نے یہ گلہ دور کر دیا ہے۔گھر ایک  دفتر،ایک آن لائن سٹوڈیو، ایک درسگاہ،  ایک منی ورزش خانہ ، اور ایک چھوٹی تجربہ گاہ بن گئے ہیں۔کورونا وائرس کے ختم ہونے کے بعدبے شمار شعبوں میں  طریقہ کار از سر نو جائزہ لیا جائے گا۔فرصت کے ان لمحات کو کچھ لوگ  فلمیں دیکھ کر ، آن لائن گیمز کھیل کر ، سوشل میڈیا پر  چٹ پٹی  خبریں پڑھ کر، وڈیوز، لطیفے اور گانے شئیر  کر کے گزار دیں گے تو کچھ  نیوٹن کی طرح  لاک ڈاؤن کے بعد ایک عظیم انسان بن کر نکلیں گے۔اگر ہم دنیا کے عظیم انسانوں کے احوال کا بغور جائزہ لیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ انھوں نے اپنے وقت کی صحیح قدر کی اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کو بڑھایا  اورعلمی   تشنگی کو سیراب کیا۔نیوٹن کے علاوہ اور لوگوں کے گھر کے پاس بھی سیب کے درخت تھے، وہ چیزوں کو حرکت کرتے دیکھتے تھے ، دن کی روشنی میں کام اور رات کو آرام کرتے تھے ۔لیکن وہ ان کے پس پردہ اصولوں سے نا واقف تھے ۔کیمبرج  یونیورسٹی کے ٹرینیٹی کالج سے چھٹیاں ملنے پر   تقریباً   60 میل کے فاصلے پر واقع گھر میں نیوٹن نے دنیا کے لیے عظیم کارنامہ سرانجام دیا۔جب نیوٹن  نے بغور دیکھا کہ سیب درخت سے زمین پر گرا تو اس نے کشش ثقل  کا قانون دریافت کیا۔ اور نیوٹن کے اسسٹنٹ جان کنڈیٹ  کے مطابق  نیوٹن نے یہ کہا کہ کشش ثقل کا قانون چاند تک بھی لاگو ہو سکتاہے۔اس وقت نیوٹن کی عمر تقریباً 20 سال تھی اور اسے ابھی سر کا خطاب بھی نہیں ملا تھا۔ نیوٹن طاعون کی وجہ سے ملنے والی چھٹیوں کے بعد،  پہلے فیلو اور بعد میں پرو فیسر بن گیا۔یونیورسٹی کی پابندیوں سے دور، سلیبس کی حدوں سے باہر اور پروفیسر کی مرضی اور مداخلت کے بغیر  نیوٹن اپنے وقت کے استعمال اور اپنے  مقاصد کی تکمیل کے لئے ہمہ تن مصروف ہو گیا۔اس نے گھر میں کتابوں کی الماری بنائی۔اپنے لئے چھوٹا سا دفتر بنایا، سائنسی تجربات شروع کئےتاکہ وہ انسانیت کے لئے کوئی عظیم کارنامہ سر انجام دے سکے۔اگر چہ  کوپرنیکس اور گلیلیو  نے  سائنسی تجربات کی   بنیاد پر  ارسطو کے دور سے رائج قدیم علوم  کی کئی ایک غلط فہمیاں دور کر دی تھیں۔اور کائنات کے فہم میں گرانقدر اضافہ کیا تھا تاہم اس سلسلے میں کوئی واضح قانون موجود نہیں تھے۔آئزک  نیوٹن نے ہی یہ نظریہ پیش کیا اور جدید سائنس کو اس رخ پر موڑ دیا جدھر یہ آج بھی رواں ہے۔اس  سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تاریخ کا رخ موڑنے والی شخصیات نامساعد حالات سے متاثر نہیں ہوتیں۔ اس کی  دوسری بڑی مثال  موجودہ دور کے عظیم سائنسدان سٹیفن ہاکنگ تھے جنہوں نے بلیک ہول کی تحقیق میں اہم کام کیا۔ سٹیفن ہاکنگ نے اپنی جسمانی کمزوری کو اپنے مقاصد کے حصول میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ  نیوٹن ابتدائی ایام میں  تعلیم میں کم دلچسپی لیتاتھا۔ اور اس کی ماں نے ایک دفعہ اسے سکول سے  اٹھوا لیا تھا تاکہ وہ کامیاب کسان بن سکے۔ تاہم نیوٹن کا رجحان  میکاناتی علوم کی طرف تھا۔فرصت کے ان اوقات میں نیوٹن پورے انہماک کے ساتھ کشش ثقل،حرکت کے قوانین،آپٹکس،منشور اور روشنی   کو دینے لگا۔ نیوٹن کی سوانح عمری لکھنے والا مصنف  جیمز گلیک لکھتا ہے کہ طاعون کی تنہائی نے نیوٹن کو دنیا کا عظیم ترین ریاضی دان اور سائنس دان بنا دیا۔ نیوٹن نے خود بھی کہا ہے کہ ان دنوں وہ ذہنی ، تخلیقاتی اور فلاسفی کے لحاظ سے  اعلی ترین وقت تھا۔ فرصت کے ان لمحات کا استعمال تاریخ کے اوراق پر سنہری حروف سے لکھا گیا۔ اور اسی رہنمائی سے بعد کے دور میں سائنس کی دنیا میں ایک انقلاب برپا ہوگیا۔معروف مصنف مائیکل ہارٹ کے مطابق نیوٹن سے پہلے کی دنیا عمومی طور پر پرانے وقتوں کی طرز  پر چل رہی تھی۔لیکن گزشتہ پانچ صدیوں  میں جدید سائنس کے فرغ کے سبب عام انسان کی روزمرہ زندگی میں تبدیلی آگئی ہے۔ہمارا لباس مختلف ہے، خوراک مختلف ہے،ہم مختلف پیشے اپناتے ہیں اور اپنے فرصت کے لمحات کو یکسر مختلف انداز میں استعمال کرتے ہیں۔سائنسی دریافتوں نے  نہ صرف ٹیکنالوجی اور معاشیات میں  انقلابی تبد یلیاں پیدا کیں  بلکہ انہوں نے  سیاست،مذہبی فکر، فنون لطیفہ اور فلسفہ کو یکسر بدل کر رکھ دیا- انہی خدمات  کی وجہ سے نیوٹن کو مائیکل ہارٹ نے حضرت محمدﷺ کے بعد دوسری  موثر ترین شخصیت قرار دیا ہے۔تاریخ کے اس حقیقی طور پر نازک  موڑ  پر کورونا وائرس کے باعث تقریباً ساری دنیا  بند ہو چکی ہے۔لیکن دنیا کی خدمت کرنے والے انسانوں کی طرح ہمیں یہ وقت اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے ،تزکیہ نفس اور تحقیق کے لئے استعما ل کرنا چاہیے۔عام حالات میں کچھ کر گزرنے کی جستجو میں  بےشمار سیاسی،معاشی،معاشرتی،کاروباری،قانونی اور دفاتری عوامل  اثر انداز ہوتے ہیں-لیکن ان دنوں یہ پابندیاں مفقود ہیں۔ اس لیے یہ وقت اپنے پوٹینشل کو پہچاننے اور صلاحیتوں کو بروئے کا ر لانے میں کلی طور پر  استعمال ہوسکتاہے۔اور ہمارے نوجوان  بھی کائنات کے سربستہ رازوں کو  واشگاف کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔بقول اقبال   ؎

عروج  آدمی  خاکی  کے  منتظر  ہیں   تمام

یہ کہکشاں،یہ ستارے،یہ نیلگوں  افلاک


Post a Comment

0 Comments